سلیٹی لومڑی
ہوئے کتے، بھیڑیے کی ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالیہ دور میں ہوئی ایک تحقیق سے اندازہ ہوا ہے کہ سدھائے ہوئے کتے کی نسل
قریباً 16300 سال پہلے چین کے دریا ینگ زی کے علاقے میں پائے
جانے والے بھیڑیوں سے ملتی ہے۔ [2] بھیڑیے کی کئی ذیلی اقسام بھی
ہوتی ہیں، جن میں عام خاکستری بھیڑیے اور قطبی بھیڑیے مشہور ہیں۔ بھیڑیے کی کئی
اقسام کو عالمی ادارہ ماحولیات اور عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرتی وسائل کی جانب
سے خطرے میں قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ اقسام جلد یا بدیر کرہ
ارض سے ختم ہو جائیں گی۔ بھیس : بالغ یا جوان بھیڑیے کی لمبائی چھ
سے سات فٹ تک ہوتی ہے جس میں دم کی لمبائی شامل
ہے۔ ان کا عموماً وزن تیرہ سے اناسی کلو گرام تک ہو سکتا ہے جو کہ مختلف
اقسام میں جدا ہے۔ بھیڑیے کا قد عموماً بیس سے اڑتیس انچ تک ہوتا ہے اور ان کے جسم پر گھنی
پشم ہوتی ہے جو کہ جلد سے اوپر دو تہوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اوپری تہہ گرد جبکہ
نچلی پانی سے جلد کو بچاتی ہے۔ اس پشم کا
رنگ مختلف ہو سکتا ہے جس میں خاکستر،سفید، سرخ، بھورا اور سیاہ رنگ کی آمیزش ہوتی ہے۔ طرز
زندگی :بھیڑیے عام طور پر گرہوں کی شکل میں رہتے ہیں اور انھیں “گروہ“ کہا
جاتا ہے۔ ایک گروہ میں عام طور پر ایک ہی خاندان کے بھیڑیے ہوتے ہیں۔ وہ گھنے
میں رہنا پسند کرتی ہے اور آدھی رات کے وقت نکلتی ہے۔ وہ خود ہی شکار کرنا
پسند کرتی ہے۔جن میں بھیڑیے اور ان کی اولاد ہوتی ہے۔ ایک گروہ میں زیادہ سے
زیادہ پندرہ بھیڑیے ہوتے ہیں۔ گروہ کے سربراہ نر کو سائنسی اصطلاح میں “الفا نر“
یا نر اول
اور مادہ کو “الفا مادہ“ یا مادہ اول کہا جاتا ہے۔ ہر گروہ کے علاقے
کا تعین بُو اور چیخنے سے کیا جاتا ہے اور علاقہ میں نئے حملہ آوروں یا مداخلت
کاروں کے خلاف شدید مزاحمت کی جاتی ہے۔ چھوٹے بھیڑیوں کو سائنسی اصطلاح میں پلے
کہا جاتا ہے اور مادہ ایک وقت میں پانچ یا چھ پلوں کو جنم دیتی ہے۔
سلیٹی لومڑی
ہوئے کتے، بھیڑیے کی ہی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
حالیہ دور میں ہوئی ایک تحقیق سے اندازہ ہوا ہے کہ سدھائے ہوئے کتے کی نسل
قریباً 16300 سال پہلے چین کے دریا ینگ زی کے علاقے میں پائے
جانے والے بھیڑیوں سے ملتی ہے۔ [2] بھیڑیے کی کئی ذیلی اقسام بھی
ہوتی ہیں، جن میں عام خاکستری بھیڑیے اور قطبی بھیڑیے مشہور ہیں۔ بھیڑیے کی کئی
اقسام کو عالمی ادارہ ماحولیات اور عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرتی وسائل کی جانب
سے خطرے میں قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ اقسام جلد یا بدیر کرہ
ارض سے ختم ہو جائیں گی۔
|
nice information
ReplyDeleteyes! sees interesting!!!
DeleteNot an informative resource
ReplyDelete