کنول
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
کنول تالابوں
جھیلوں اور ندی نالوں میں پایا جانے والا سدا بہار پودا اور اسکا پھول ہے۔
کنول افغانستان سے لے کرویتنام تک پھیلے ہوے علاقے میں پایا جاتا ہے۔ مغربی یورپ میں
اسے ماہر فطرت جوزف بینکس 1787ء میں لے گیا۔اس پودے کی جڑیں تو
مٹی کے اندر ہوتی ہیں جب کہ پتے پانی کی
سطح پر تیرتے رہتے ہیں۔ پھول کی
ڈنٹھل پانی کی
سطح سے کافی انچ اوپر
اور مضبوط ہوتی ہے۔ ایک پودا 3 میٹر کے علاقے میں پھیل سکتا ہے۔ اس کے پتے
کا قطر 60 سنٹی میٹر اور اسکے پھول کا
20 سنٹی میٹر ہو سکتا ہے۔
یہ پھول کئی رنگوں میں
پایا جاتا ہے۔ بالکل سفید پیلا ہلکہ گلابی یا ملا ۔
اس پھول کو ایشیا میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔
مندروں، مسجدوں، خانقاؤں اور گردواروں کے گنبد کنول کی طرز پر بنے ہیں۔
مہاتما بدھ کو مجسموں میں اکثر کنول کے پھول پر بیٹھے دکھایا گیا
ہے۔ نئی دہلی میں بہائيوں کی عبادت گاہ بالکل کنول کے پھول جیسی ہے۔اسلام آباد میں ایک کنول جھیل ہے
اور راولپنڈی کے ایوب پارک میں کنول
کےپھولوں اور پودوں سے بھری ایک جھیل
ہے۔یہ بھارت کا قومی پھول ہے۔
استعمالات[ترمیم]
اس کے پتے اکثر گوشت، قیمہ یا اور چیزوں کے لپیٹنے کے کام آتے
ہیں۔ اس کی جڑیں سبزی کے طور پر بھی استعمال کی جاتی ہیں یہ سبزی جنوبی پنجاب
میں بھے کے نام سے جانی جاتی ہے۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
No comments:
Post a Comment