دروازے کی آب
بیتی
میں ایک درخت کا حصہ تھا۔ ایک دن مجھے ایک لکڑ ہارے نے آ کر کاٹا اور مجھے کارخانے میں
لے گیا کارخانے میں مجھے میشنوں کے ذریعے میرے تختے بنائے گئے اور بڑھی نے میرے ٹکڑے کیے۔ بڑھی نے ٹکڑوں کو
توڑ کر کیلوں کے ساتھ جوڑ کر دروازے کی
شکل دی ۔اور میرے اوپر خوبصورتی سے مختلف
رنگ کئے گئے پھر تو میری شان ہی نرالی
تھی ۔مجھے اور میرے اور ساتھیوں کو بڑی سی
دکان میں رکھاگیا ۔
روزانہ بہت سے لوگ آتےاور مجھےبہت پسند کرتے تھے۔ ایک دن ایک
شخص آیا مجھے اپنے گھر لے گیا۔اب میں اس کے گھر کی زنیت ہوں۔جو بھی اس کے گھر میں
آتا ہے میر ی تعریف کرتا ہے یہ سن کر مجھے بھی بہت اچھا لگتا ہے۔
|
No comments:
Post a Comment