مینار پاکستان
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مینارِ پاکستان | |
---|---|
عمومی معلومات | |
حیثیت | پاکستان کا قومی برج |
عوامی یادگار | |
مقام | لاہور، پاکستان |
جغرافیائی متناسق نظام | 31°35′33″N 74°18′34″Eمتناسقات: 31°35′33″N 74°18′34″E |
آغاز تعمیر | 1960 |
تکمیل | 1968 |
بلندی | |
چھت | 62 metres (203 ft) |
طرحبند اور تعمیر | |
مرکزی ٹھیکیدار | میاں عبد الخالق |
ماہر تعمیرات | نصیر الدین مورت خان |
ساختی مہندس | عبد الرحمٰن خان نیازی |
مینار پاکستان لاہور، پاکستان کی ایک قومی عمارت/یادگار ہے جسے لاہور میں عین اسی جگہ تعمیر کیا گیا ہے جہاں23 مارچ 1940ء میں قائد اعظم محمد علی جناح کی صدارت میں منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں تاریخی قرارداد پاکستان منظور ہوئی۔ اس کو یادگار پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کو اس وقت منٹو پارک کہتے تھے جو کہ سلنطت برطانیہ کا حصہ تھی۔ آج کل اس پارک کو اقبال پارک کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
سفارشاتی کمیٹی[ترمیم]
اس کی تعمیر کے سلسلہ میں 1960ء میں اس وقت کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اور اسی کمیٹی کی منظور شدہ سفارشات اور ڈیزائن پر اس مینار کی تشکیل ہوئی تھی۔ مختار مسعود بھی اس کمیٹی کے سرکردہ رکن تھے۔
تعمیر[ترمیم]
اس کا ڈیزائن ترک ماہر تعمیرات نصر الدین مرات خان نے تیار کیا۔ تعمیر کا کام میاں عبدالخالق اینڈ کمپنی نے 23 مارچ 1960ء میں شروع کیا۔ اور 21 اکتوبر 1968ء میں اس کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس کی تعمیر کی کل لاگت 75 لاکھ روپے تھی۔
مینار کا ڈھانچہ[ترمیم]
- یہ 18 ایکڑ رقبے پر محیط ہے۔ مینار کی بلندی 196 فٹ ہے اور مینار کے اوپر جانے کے لیے 324 سیڑھیاں ہیں جبکہ اس کے علاوہ جدید لفٹ بھی نصب کی گئی ہے۔
- مینار کا نچلا حصہ پھول کی پتیوں سے مشہابہت رکھتا ہے۔ اس کی سنگ مرمر کی دیواروں پر قرآن کی آیات، محمد علی جناح اورعلامہ محمد اقبال کے اقوال اور مسلمانوں کی آزادی کی مختصر تاریخ کندہ ہے۔ اس کے علاوہ قرارداد پاکستان کا مکمل متن بھی اردواور بنگالی دونوں زبانوں میں اس کی دیواروں پر کندہ کیا گیا ہے۔
- مینار پر جو خطاطی کی گئی ہے وہ حافظ محمد یوسف سدیدی، صوفی خورشید عالم، محمد صدیق الماس رقم، ابن پروین رقم اور محمد اقبال کی مرہونِ منت ہے
مینار کا احاطہ[ترمیم]
- مینار پاکستان کے احاطے میں پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کا مزار بھی ہے۔
- مینار پاکستان کے اردگرد خوبصورت سبزہ زار، فوارے، راہداریاں اور ایک جھیل بھی موجود ہے۔
- جون 1984ء میں ایل ڈی اے نے مینار پاکستان کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
![]() | ویکیمیڈیا العام میں مینار پاکستان سے متعلق وسیط ملاحظہ کریں۔ |
|
No comments:
Post a Comment