آپ بھیبن سکتے ہیں ویکیصارف اور مرتب، اگر
ویکیپیڈیا میں کھاتہ نہ ہو تو کھاتہ بنالیں، اور کھاتہ موجود ہو تو لاگ ان ہوں اور
ہماری ساتھ شامل ہوکر اردو کے اس عظیم الشان منصوبہ کو ترقی عطا کریں!
قائداعظم ریزیڈنسی
آزاد دائرۃ المعارف،
ویکیپیڈیا سے
![]() |
(اس انتظامی سانچہ کو رائے دہی کے بغیر نکالنا منع ہے)
|
||
تجویز
کنندہ کے نزدیک یہ مضمون حذف کر دیا جانا چاہیے --- وجہ --- بی بی سی سے نقل
شدہ
اگر
آپ کے خیال میں اسے حذف نہیں ہونا چاہیے تو ، قائداعظم ریزیڈنسی ، کے - صفحۂ تبادلۂ خیال - پر رائے دیجیئے۔
مضمون
کی بقا کیلیے کوئی ٹھوس وجہ نہ دیے جانے کی صورت میں یہ مضمون مجوزہ تاریخ؛(جو متعین نہیں کی گئی) کے بعد حذف کیا جا سکتا ہے۔
اگر یہ مضمون آپ نے تخلیق کیا ہے تو براہ کرم برا نہ منائیں۔ بلکہ
اس مضمون کو ہدایات برائے
تحریر کے مطابق بہتر بنانے کی
کوشش کریں تاکہ یہ ویکیپیڈیا کی حذف حکمت عملی کے مطابق قابل قبول ہو جائے۔امیدوار برائے حذف شدگی · نوشتۂ حذف شدگی
|
قائداعظم ریزیڈنسی عمارت
کوئٹہ سے
122کلو میٹر کے فاصلے پر واقع وادی زیارت کے
خوبصورت اور پر فضاء مقام پر واقع ہے ۔ لکڑی سے تعمیر کی گئی یہ خوبصورت رہائش گاہ
اپنے بنانے والے کے اعلیٰ فن کی عکاس ہے۔ عمارت کے بیرونی چاروں اطراف میں لکڑی کے
ستون ہیں اور عمارت کے اندرونی حصے میں بھی لکڑی کا ا ستعمال بہت خو بصورتی سے کیا
گیا ہے آٹھ کمروں پر مشتمل اس رہائش گاہ میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پر 28
دروازے بنائے گئے ہیں۔
تاریخ و اہمیت
یہ خوبصورت رہائش گاہ سنہ 1892ء کے
اوائل میں لکڑی سے تعمیر کی گئی تھی۔ اُس دور میں برطانوی حکومت کے افسران وادیِ
زیارت کے دورے کے دوران اسے اپنی رہائش کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔
قائد اعظم ریزیڈنسی پاکستان کے 100 روپے کے
بینک نوٹ پر
قیام
پاکستان کے بعد 1948ء میں
اس رہائش گاہ کی تاریخی اہمیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب یکم جولائی کو بانی پاکستان
قائد اعظم محمد
علی جناح اپنے ذاتی معالج ڈاکٹر
کرنل الٰہی بخش کے مشورے پر ناسازئ طبیعت کے باعث یہاں تشریف لائے۔ قائد اعظم نے
اپنی زندگی کے آخری دو ماہ دس دن اس رہائش گاہ میں قیام کیا۔ جس کے بعد اس رہائش
گاہ کو "قائداعظم ریزیڈنسی" کا نام دے کر قومی ورثہ قرار دیا گیا۔
بلوچستان کو قائداعظم ریزیڈنسی کی تصاویر سے بھی متعارف کرایا جاتا ہے جیسا کہ
پاکستان کے 100 روپے کے بینک نوٹ کے عقبی رخ پر اس کی تصویر موجود ہے جبکہ کئی
پاکستانی ٹیلی وژن چینلوں میں یہ رہائش گاہ ہی بلوچستان کی نمائندگی کرتی دکھائی
دیتی ہے۔
ریزیڈنسی میں قائم کمروں میں ایک کمرہ محترمہ فاطمہ
جناح اور ایک کمرہ قائد اعظم کے
ذاتی معالج کرنل الہی بخش جبکہ ایک کمرہ ان کے ذاتی معتمد کے لئے مختص کیا گیا
تھا۔ یہ عمارت آج بھی قائد اعظم کی بارعب شخصیت کا احساس دلاتی ہے ۔
رہائش گاہ میں ایک کمرہ ایسا بھی ہے جہاں
قائداعظم دوپہر اور رات کو کھانا کھانے اور اپنے رفقاءکار کے ساتھ شطرنج کھیلا
کھیلتے تھے۔ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بابائے قوم، جب شدید علیل تھے تو محترمہ
فاطمہ جناح وہاں ان کی تیمارداری کے لئے ان کے ساتھ ہی رہائش گاہ میں قیام کرتی
تھیں۔ رہائش گاہ میں قائداعظم کے زیر استعمال کمروں میں ایسی کئی تصاویر آویزاں
ہیں جو قائداعظم نے اپنی بیٹی، بہن، بلوچستان کے قبائلی عمائدین اور دیگر سرکردہ
شخصیات کے ساتھ کھنچوائی تھیں۔
اس عمارت کو اب عجائب گھر میں
تبد یل کر دیا گیا ہے جہاں قائد اعظم کے زیر استعمال ر ہنے والی ا شیاء کو نمائش
کے لئے ر کھا گیا ہے۔
29
اکتوبر 2008ء کو زیارت، پشین اور
دیگر علاقوں میں آنے والے زلزلے کے
باعث اس عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا جس کے بعد پاک فوج نے
عمارت کی دوبارہ مرمت اور تزئین و آرائش کی ۔
رہائش گاہ دیکھنے کے لئے ملک بھر سے لوگ وہاں
آتے ہیں لیکن موسم گرما کے شروع ہوتے ہی یہاں سیاحوں کی آمد میں زبردست اضافہ ہو
جاتا ہے جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ رہائش گاہ
میں دو گائیڈز بھی خدمات انجام دے رہے ہیں اوریہاں آنے والے سیاحوں کو اس کی
تاریخی پس منظر سے آگاہ کرتے ہیں۔
2013 حملہ
زیارت میں قائد اعظم ریزیڈنسی کو بم دھماکوں
سے تباہ کردیا گیا، ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا، تاریخ پر حملے کے خلاف زیارت
کے شہری سراپا احتجاج ہیں۔امدادی ٹیمیں جب تک زیارت پہنچیں، اس وقت تک قائداعظم
ریزیڈنسی تباہ ہوچکی تھی، حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، ایک سے دو منٹ کے وقفے
کے ساتھ چار بم دھماکے کئے گئے جس سے عمارت کو آگ لگ گئی،حملہ آور چار تھے جو
کارروائی کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، قائداعظم ریزیڈنسی کی حفاظت پر مامور
چوکی دار بتاتے ہیں کہ حملے کے وقت بجلی نہیں تھی۔[1] وفاقی
وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے کہا کہ زیارت میں قائد اعظم ریزیڈنسی ہمارا
قومی ورثہ تھا، ریزیڈنسی کی عمارت کو دوبارہ تعمیر کریں گے،عمارت کی تعمیر میں 3سے
4 ماہ کا عرصہ لگے گا۔[2]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
·
No comments:
Post a Comment